Samstag, 9. Juli 2011

بلندیاں

میرا جی

بلندیاں

دیکھ انسانوں کی طاقت کا ظہور
اک سکونِ آہنیں ہمدم ہے میرا،اور میں
روزنِ دیوار سے
دیکھتا ہوں کوچہ و بازار میں

آرہے ہیں،جا رہے ہیں لوگ ہر سُو۔۔۔گرم رَو
اور آہن کی سواری کے نمائندے بھی ہیں
تیز آنکھوں،نرم قدموں کو لئے
محو گہرے نشّۂ رفتار میں
اور یہ اونچا مکان
جس پہ استادہ ہوں میں
جذبۂ تعمیر کا اظہار ہے
سرخرو،دل میں اولوالعزمی لئے
رات کی تاریکیاں ہر شے پہ ہیں چھائی ہوئی
لیکن ان تاریکیوں میں ہیں درخشاں چشم ہائے
دیوِ تہذیبِ جدید
اک سکونِ آہنیں ہمدم ہے میرا ،اور میں
سوچتا ہوں عرصۂ انجم کے باشندے تمام
دل میں کہتے ہوں گے۔۔۔ہیچ!
۱۹۳۶

Keine Kommentare:

Kommentar veröffentlichen