Freitag, 8. Juli 2011

یگانگت

میرا جی

یگانگت


زمانے میں کوئی برائی نہیں ہے

فقط اک تسلسل کا جھولا رواں ہے
یہ میں کہہ رہا ہوں
میں کوئی برائی نہیں ہوں،زمانہ نہیں ہوں،تسلسل کا جھولا نہیں ہوں
مجھے کیا خبرکیا برائی میں ہے،کیا زمانے میں ہے،اور پھر میں تو یہ بھی کہوں گا
کہ جو شے اکیلی رہے اس کی منزل فنا ہی فنا ہے
برائی،بھلائی،زمانہ،تسلسل۔۔یہ باتیں بقا کے گھرانے سے آئی ہوئی ہیں
مجھے تو کسی بھی گھرانے سے کوئی تعلق نہیں ہے
میں ہوں ایک،اور میں اکیلا ہوں،ایک اجنبی ہوں
یہ بستی،یہ جنگل،یہ بہتے ہوئے راستے اور دریا
یہ پربت،اچانک نگاہوں میں آتی ہوئی کوئی اونچی عمارت
یہ اُجڑے ہوئے مقبرے اور مرگِ مسلسل کی صورت مجاور
یہ ہنستے ہوئے ننھے بچے،یہ گاڑی سے ٹکراکے مرتا ہوا ایک اندھا مسافر
ہوائیں،نباتات اور آسماں پر اِدھرسے اُدھر آتے جاتے ہوئے چند بادل
یہ کیا ہیں؟
یہی تو زمانہ ہے ،یہ اک تسلسل کا جھولا رواں ہے
یہ میں کہہ رہا ہوں؍یہ بستی،یہ جنگل،یہ رستے ،یہ دریا،یہ پربت،عمارت،مجاور۔مسافر
ہوائیں،نباتات اور آسماں پر اِدھرسے اُدھر آتے جاتے ہوئے چند بادل
یہ سب کچھ ،یہ ہر شے مرے ہی گھرانے سے آئی ہوئی ہے
زمانہ ہوں میں،میرے ہی دَم سے اَن مٹ تسلسل کا جھولا رواں ہے
مگر مجھ میں کوئی برائی نہیں ہے
کہ مجھ میں فنا اور بقا دونوں آکر ملے ہیں

تین رنگ

Keine Kommentare:

Kommentar veröffentlichen