Samstag, 22. September 2012

جدید ادب جرمنی کا میرا جی نمبر



جدید ادب جرمنی کا میرا جی نمبر
پڑھنے کے لیے یہاں کلک کیجیے

.....................................................................

ارشد خالد کی جانب سے ریلیز کی گئی خبرایک ادبی فورم پر

پڑھنے کے لیے یہاں کلک کیجیے
https://groups.google.com/forum/?hl=ur&fromgroups=#!topic/adabdotcom/YZ6sRnDyF7o
............................................... 
ارشد خالد کی جانب سے ریلیز کی گئی خبر
مطبوعہ روزنامہ آج پشاور   
پڑھنے کے لیے یہاں کلک کیجیے
::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::: 
Jadeed Adab – Mira Ji Number
By Dr Amjad Parvez
DAILY TIMES LAHORE

http://dailytimes.com.pk/default.asp?page=2012\09\23\story_23-9-2012_pg9_4

::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
میرا جی کے صرف چار اشعار

 جن کی تقلید نے ظفر اقبال کو شاعر بنا دیا۔لیکن ظفر اقبال نے جہاں سے فیض پایا،اس کا نیازمندی کے ساتھ اقرار کرنے کی بجائے اسی کے خلاف لکھنا ضروری سمجھا۔
.......................................................

........................................................
ڈاکٹر مظفر حنفی کے مضمون ’’میرا جی:شخصیت کے ابعاد اور فن کی جہات‘‘ سے اقتباس،بحوالہ جدید ادب جرمنی میرا جی نمبر ۔

....................... 
’’میرا جی کے متفرق اشعار پڑھتے ہوئے مجھے بے ساختہ

   ظفر اقبال یاد آگئے۔تین چار آپ بھی ملاحظہ فرمائیں:
 

ملائیں چار میں گر دو تو بن جائیں گے چھ پل میں
نکل جائیں جو چھ سے دو تو باقی چار رہتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا پوچھتے ہو ہم سے یہ ہے حالتِ جگر
پی اس قدر کہ کٹ ہی گیا آلتِ جگر
۔۔۔۔۔۔۔۔
چہرے کا رنگ زرد، مئے ناب کا بھی زرد
یہ رنگ ہیں کہ رنگ ہے پیشاب کا بھی زرد
۔۔۔۔۔۔۔۔
دن میں وظیفہ اس کا کئی بار کیجیے
اپنے جگر کے فعل کو بیدار کیجیے

 
یعنی زبان کی توڑ پھوڑ اور مضامین کی اکھاڑ پچھاڑ کا جو کام ظفر اقبال آج کر رہے ہیں،اُس کا آغاز میرا جی نے ۷۰۔۸۰ برس پہلے کر دیا تھا۔دیکھیں وہ میرا جی کے اس فیضان کا اعتراف کب کرتے ہیں۔
‘‘
.........................................................................................
میرا جی کے چار اشعار کے فیض نے ظفر اقبال جیسا شاعر بنا دیا

لیکن ظفر اقبال اپنی اصل اور بنیاد کا اقرار کرنے سے گریزاں
پڑھنے کے لیے یہاں کلک کیجیے
.......................................
.........................................................
  حیدر قریشی کی جانب سے میاں عامر محمودچیف ایڈیٹر روزنامہ دنیا کے نام خط
محترمی میاں عامر محمود صاحب
سلام مسنون
روزنامہ دنیا لاہور ایک نیا اخبار ہے۔اس کی اٹھان اچھی ہے اور امکان ہے کہ جلد ہی پنجاب کے مقبول اخبارات میں اس کا نام شامل ہو گا۔۱۷ اور ۱۸ ستمبر کے اخبار میں ظفر اقبال صاحب کے کالموں میں میرا جی نمبر پر تبصرہ کرتے ہوئے حقائق کو بری مسخ کیا گیا ہے اور اس بات کو چھپانے کی کوشش کی گئی ہے جس سے ظفر اقبال صاحب کی اپنی شاعری کے بارے میں ایک انکشاف سامنے آیا ہے۔میں اپنی طرف سے ایک وضاحتی مضمون بھیج رہا ہوں۔امید کرتا ہوں کہ روزنامہ دنیا میں تصویر کے دونوں رُخ سامنے لانے کا صحت مندانہ رویہ فروغ پائے گا۔دونوں رُخ سامنے آجائیں تو قارئین خود بہتر فیصلہ کر سکتے ہیں کہ اصل حقیقت کیا ہے۔یقین کرتا ہوں کہ آپ اس مضمون کو روزنامہ دنیا میں شائع فرمائیں گے۔
والسلام
نیک تمناؤں کے ساتھ
حیدر قریشی
مدیر جدید ادب جرمنی
20.09.2012

-------------------------------------------------------------------------------
حیدر قریشی کی جانب سے ظفر اقبال کا جواب
پڑھنے کے لیے یہاں کلک کیجیے
..............................................................
ظفر اقبال کی طرف سے پھر کج بحثی
 ظفر اقبال نے ہر غیر متعلقہ بات کر لی لیکن میرا جی کے
 ان اشعار کی بابت کچھ نہیں کہا جن سے فیض پاکرظفر اقبال شاعر بنے۔
پڑھنے کے لیے یہاں کلک کیجیے
..........................................................
حیدر قریشی کی طرف سے پھر ایک جواب

میرا یہ مختصر سا جواب ۲۲ ستمبر ۲۰۱۲ء کو صبح سات بج کر بیس منٹ پر ای میل سے بھیج دیا گیا تھا،لیکن کسی وجہ سے اسے شائع نہیں کیا گیا۔صرف ریکارڈ کی تکمیل کے لیے وہ جواب یہاں شائع کیا جا رہا ہے۔


ذکرِ میرا جی اور ظفر اقبال صاحب کا شکریہ

  حیدر قریشی 
 مدیر جدید ادب جرمنی

اکیس ستمبر ۲۰۱۲ء کے روزنامہ دنیا میں میری وضاحت کی اشاعت پر ظفر اقبال صاحب نے اپنے آج بائیس ستمبر کے کالم میں اپنے مزید خیالات کا اظہار فرمایا ہے۔ان میں سے بعض باتیں وہی ہیں جو وہ جدید ادب کے میرا جی نمبر پر تبصرہ کرتے ہوئے غیر متعلق طور پر چھیڑ چکے تھے،اب ذرا ان کا دامن مزید شخصیات کے ذکر سے وسیع کر دیا ہے۔میں نے پہلے بھی انہیں غیر متعلقہ سمجھ کر نظر انداز کیا تھا اور اب بھی میرے لیے ان باتوں میں الجھنا مناسب نہیں۔ان کی یہ بات میں نے دلچسپی سے پڑھی کہ ان کی کتابوں کے دیباچے وغیرہ ان کے ناشرین نے اپنی مجبوری کے تحت لکھے یا لکھوائے۔ میں مان لیتا ہوں کہ انہوں نے کبھی کسی نقادسے اپنے بارے میں کچھ لکھنے کے لیے نہیں کہا ہوگا۔یہ ادب میں ولیوں والا ،صوفیوں والا رویہ ہے۔صوفیائے کرام وسیع المشرب ہوتے ہیں اور چھوٹی موٹی باتوں کو ہی نہیں بڑی بڑی باتوں کو بھی نظر انداز کر دیتے ہیں۔ظفر اقبال صاحب بھی ادبی دنیا میں چھوٹی موٹی باتوں کو نظر انداز کر دیا کریں۔میرا جی کے چار متفرق اشعار بھی ایسی ہی چھوٹی سی بات ہیں۔(اگرچہ ان کا جادوحیران کن ہے)اس کے لیے میرا جی سے بھی درگزر سے کام لیں اور مظفر حنفی صاحب کے معاملہ میں بھی دل میلا نہیں کریں۔جہاں تک میرا تعلق ہے، سوائے اس کے کہ کسی کے ساتھ غیر ضروری طور پر کوئی شدید جنگ چھڑ جائے، میں ادبی اختلاف رائے کے باوجود اپنے سینئرزکا احترام کرتا ہوں۔ظفر اقبال صاحب میرے سینئر ہیں ،میں ان کا بھی احترام کرتا ہوں۔میرے ہاں جتنا میرا جی کا اثر ہے،اس سے ملتاجلتا ظفر اقبال صاحب کا اثر بھی ہے اور یہ اثر الگ الگ ہو کر بھی مجھے ایک سا لگنے لگاہے۔اسی تناظر میں مجھے مظفر حنفی بھی اچھے لگتے ہیں۔سو ظفر اقبال صاحب کا شکریہ کہ انہوں نے اپنی صوفیانہ بے نیازی کے باوجودمجھے بھی اور میرا جی کو بھی کسی رنگ میں یاد رکھا۔اللہ انہیں اس کا اجرعطا فرمائے۔ آمین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
 روزنامہ دنیا کی ویب سائٹ پر
اس وقت تک کی صورت حال یہ ہے کہ روزنامہ دنیا کی ویب سائٹ پر جو صاحب بھی تشریف فرما ہیں،وہ میرے تاثرات کو فوری طور پر ڈیلیٹ کر رہے ہیں۔ایسا بار بار ہو رہا ہے۔میری دانست میں وہ اپنے اخبار کے نادان دوست ہیں۔ ادارہ دنیا کا موقف دونوں طرف کی بات سننے کا ہے لیکن اس وقت جو کوئی بھی دنیا کی ویب سائٹ کو سنبھالے ہوئے ہیں،وہ اپنے اخبار کی پالیسی کے خلاف اقدام کر رہے ہیں۔
حیدر قریشی
۲۲ ستمبر ۲۰۱۲ء
......................

 میری طرف سے صرف یہ اقتباس دیا گیا اور ہر بار ڈیلیٹ کر دیاگیا

ڈاکٹر مظفر حنفی کے مضمون ’’میرا جی:شخصیت کے ابعاد اور فن کی جہات‘‘ سے اقتباس،بحوالہ جدید ادب جرمنی میرا جی نمبر ۔
....................... 
’’میرا جی کے متفرق اشعار پڑھتے ہوئے مجھے بے ساختہ

   ظفر اقبال یاد آگئے۔تین چار آپ بھی ملاحظہ فرمائیں:
 

ملائیں چار میں گر دو تو بن جائیں گے چھ پل میں
نکل جائیں جو چھ سے دو تو باقی چار رہتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا پوچھتے ہو ہم سے یہ ہے حالتِ جگر
پی اس قدر کہ کٹ ہی گیا آلتِ جگر
۔۔۔۔۔۔۔۔
چہرے کا رنگ زرد، مئے ناب کا بھی زرد
یہ رنگ ہیں کہ رنگ ہے پیشاب کا بھی زرد
۔۔۔۔۔۔۔۔
دن میں وظیفہ اس کا کئی بار کیجیے
اپنے جگر کے فعل کو بیدار کیجیے

 
یعنی زبان کی توڑ پھوڑ اور مضامین کی اکھاڑ پچھاڑ کا جو کام ظفر اقبال آج کر رہے ہیں،اُس کا آغاز میرا جی نے ۷۰۔۸۰ برس پہلے کر دیا تھا۔دیکھیں وہ میرا جی کے اس فیضان کا اعتراف کب کرتے ہیں۔
‘‘
.........................................................................................